نامِ کتاب۔ امعانِ نظر (تنقیدی مضامین) مصنف۔بدر محمدی مبصر۔عبدالمتین جامی

نامِ کتاب۔  امعانِ نظر        (تنقیدی مضامین)
 مصنف۔بدر محمدی             مبصر۔عبدالمتین جامی


بدر محمدی ایک باکمال شاعر ہونے کے علاوہ اچھے نثر نگار بھی ہیں۔اردو ادبی دنیا کی ساری آبادی کو یہ بھی معلوم ہے کہ بدر محمدی کی نثر نگاری تبصرہ نویسی کو محیط ہے۔لیکن وہ ایک اچھے مضمون نگار و نقاد کی حیثیت سے بھی معروف ہیں۔زیر نظر کتاب ’’امعانِ نظر‘‘مختلف مشہور و معروف اُردو رسائل کے خاص نمبروں میں لکھے گئے تبصروں کا مجموعہ ہے۔ظاہر ہے کہ خاص نمبروں پر تبصرہ لکھنے کے لئے جس نے فہم وزکاوت کی ضرورت ہے‘تبصرہ نگار کے اندر اُس کا شعور کا ہونا لازمی ہے۔عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ مبصر کو کسی بھی بڑے یا چھوٹے ادیب پر قلم اُٹھانے سے پہلے سو بار سوچنا پڑتا ہے کہ اس سے ادبی دنیا پر کیسے کیسے بھونچال آئیں گے۔اس آنے والے بھونچال کا مقابلہ کرنے کے لئے جس ہمت و جرأت نیز ادبی فہم و ادراک کی ضرورت ہے ‘مبصراس سے نا آشنا نہیں ہے۔بطور ِ خاص بڑے بڑے مشہوررسائل کے خاص نمبر میں تو درجنوں نامور ادبا ء نیز نقادوں کے مضامین شامل ہوتے ہیں۔ ان تمام ضامین کا بغورمطالعہ کر کے ایک نتیجے پر پہنچنا بھی مشکل امر ہے۔تبصرے کا مطلب محض یہ نہیں کہ کسی ایک فن پارے یا اس کے تخلیق کار کے لئے چند تعریفی جملے جمع کر دیے جائیں بلکہ فن پارے کے اندر چھپے ہوئے معائب یا محاسن کو بھی ڈھونڈ کر نکالنا پڑتا ہے۔ جب تک ایک مبصر حق گو نہ ہو اور اس کے اندر بے با کی مفقود ہو تو وہ کامیاب مبصر نہیں ہوسکتا۔کسی بھی مبصر کے ساتھ خوشامدی کا لقب لگ جانا اس کے لئے زوال کا باعث ہو جاتا ہے۔
بہر کیف زیر نظر کتاب میں انوار الحسن وسطوی ‘ڈاکٹر منظر اعجاز‘سہیل انجم اور راشد طراز جیسے جانے پہچانے مضمون نگاروں کے مضامین بھی بدر محمدی صاحب کے تبصروں کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں۔بدر محمدی صاحب نے موجودہ مجموعہ میںماہنامہ انعکاس کا فراق نمبر ‘زبان و ادب کا حفیظ بنارسی نمبر‘ماہنامہ انشاء کا گفتن نمبر‘ماہنامہ بیباک کا افسانہ نمبر‘زبان وادب کا احمد یوسف نمبر‘نیادور کا شکیل بدایونی نمبر ‘ماہنامہ انشاء کا شکیل الرحمٰن نمبر‘سہ ماہی رنگ کا گوپی چند نارنگ نمبر‘انشاء کا سلور جوبلی ٹیگور نمبر‘مژگان کا نئی نسل نیا ادب نمبر کے علاوہ مزید ۱۵ ؍ تبصرے اس کتاب کی زینت بنے ہیں۔کتاب نما کا پروفیسر مسعود حسن خاص نمبر ‘آج سہیل عظیم آبادی نمبروغیرہ وغیرہ۔
ان تمام تبصرہ نگاروں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ بدر محمدی صاحب نے واقعی اپنی شہرت کی لاج رکھ لی ‘انھوں نے بھرپور تبصرے لکھے ہیں۔تبصرے کے مختص اس مختصر جگہ میں اس پر تفصیل سے جانا نا ممکن ہے۔تا ہم اس میں کوئی شک نہیں کہ چند اچھی نثری تخلیقات کو کتابی شکل دے کرانہیں ضائع ہونے سے بچانے کی ان کی کوشش لائق تحسین ہے۔
قارئین کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے یہ بات بھی عرض کرتا چلوں کہ اس کتاب میں شامل تمام مضامین نما تبصرے عظیم آباد کے موقر روزناموں مثلاً قومی تنظیم‘پندار‘راشٹریہ سہارا‘سنگم اور فاروقی تنظیم میں شائع ہوتے رہے تھے۔بدر محمدی صاحب نے اس کتاب کے حرف آغاز میں خود رقم کرتے ہیں کہ ’’میں اپنے تبصراتی مضامین کو اس لئے کتابی شکل دے رہا ہوں کہ یہ متعدد وقتوں میں لکھے جانے کے باوجود آج بھی تازہ ہیں‘باسی نہیں ہوئے ہیں۔ان تبصراتی و تجزیاتی مقالات کی معنویت و اہمیت آج بھی برقرار ہیں‘‘۔
ظاہر ہے کہ کوئی بھی ایسی چیزجس کا ادب سے تھوڑا بھی تعلق ہے کبھی باسی نہیں ہوتی ‘اگر اس میں تخلیقیت موجود ہو۔ بدر محمدی کے اندر تخلیقیت ہے اس کے ثبوت میں صرف ان کے تبصرے کا مطالعہ کو پیش کرناکافی ہے۔عام قارئین کے لئے 
اس کتاب میں بہت مواد موجود ہیں۔اس کتاب کی قیمت۲۵۱؍ روپے اور ملنے کا پتہ :بُک امپوریم سبزی باغ ۔پٹنہ‘۴۔  (۲)منظور عادل ۲۸۔بی میکلوڈ اسٹریٹ ‘کلکتہ۔۱۷
SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment

0 comments:

Post a Comment