نام کتاب:۔شمیم عقیدت۔شعری مجموعہ (رباعیات‘نعت‘منقبت‘سلام و نوحے) شاعر:۔شمیم امروہی مرحوم مبصر۔عبد المتین جامی

نام کتاب:۔شمیم عقیدت۔شعری مجموعہ (رباعیات‘نعت‘منقبت‘سلام و نوحے)
شاعر:۔شمیم امروہی مرحوم        مبصر۔عبد المتین جامی


سید شمیم امروہی(مرحوم)کی ولادت ۱۸۳۸ء؁ اور وفات ۳۰نومبر۱۹۱۳ء؁ واقع ہوئی۔خاندان ِسادات کے چشم وچراغ شمیم امروہی کے آبا و اجدادکا شمار علماء‘ فضلا‘شعراء‘نامور شاہی منصب برداروں ‘جاگیر داروں اور زمینداروں میں ہوتا تھا۔اپنے زمانے کے لحاظ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ شمیم امروہی علومِ اشرفیہ ‘ادب ‘صرف و نحو ‘منطق‘ فلسفہ‘خطوط نستعلیق وشکستہ کے ماہر اور عروض و قافیہ اور معانی و بیان میں یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔انہوں نے کم عمری ہی سے شعر کہنا شروع کردیا تھا۔
ڈاکٹر عظیم امروہی کی تحقیق کے مطابق غزل‘نظم‘قطعہ‘منقبت‘قصیدہ‘ ‘مرثیہ‘سلام‘نوحہ‘مثنوی ‘گیت  و‘ٹھمری‘ ہزل‘دوہا‘چہاربست‘واسوخت‘قطعاتِ تاریخ ‘ڈرامے وغیرہ اصناف سخن میں طبع آزمائی کی تھی۔مرثیہ گوئی میں ان کو یدِ طولیٰ حاصل تھا۔روشنیٔ طبع‘ریاض الشمیم‘نوحہ جات شمیم‘وغیرہ کتابیں شائع ہو چکی ہیںاور کافی مقدار میں مختلف اصناف سخن پر لکھے 
گئے مسودّے برٹش میوزیم کے علاوہ نیشنل میوزیم (کراچی) میں محفوظ ہیں۔
الغرض شمیم ِعقیدت میں نعت‘ ومنقبت‘نیز سلام و نوحے کے ساتھ شمیم امروہی کی رباعیاں شامل ہیں جن میں ایک خاص قسم کی چاشنی پائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر عظیم امروہی نے اپنے طویل مقدمہ میں موصوف کی رباعیوں پر بھر پور روشنی ڈالتے ہوئے ان کے جن محاسن کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے اس کی تعریف کیے بغیر رہنا 
ممکن نہیں۔حالانکہ شمیم امروہی( مرحوم) کی صرف ۶۰؍ رباعیات ہی دستیاب ہو سکی ہیں جنھیں ان کے مجموعہ میں شامل کیا گیا ہے۔ تا ہم ان کی مختلف موضوعات پر کہی گئی یہ رباعیاں اس فن پر ان کی مکمل دسترس کی نشان دہی کرتی ہیں۔یہ رباعی ملاحظہ ہو:
تربت میں چلے چھوڑ کے مسند زر کی۔دنیا کا حشم ساتھ لیا کچھ نہ شمیم
        تکیے کی نہ فکر نہ کچھ بستر کی ۔کیا خاک ہوا بندگی ‘خاکسترکی
دنیا کی دولت لٹ جائے تب بھی‘سخی اگر مفلس بھی ہو جائے تب بھی وہ حوصلے نہیں ہارتا‘ایک پھول نہیں ہزاروں پھول بھی مرجھائیں تو خوشبو باقی رہتی ہے۔یہ بالکل کڑوا سچ ہے۔ اس خیال کو انھوں نے یوں پیش کیا ہے۔الفاظ کی بندش کے علاوہ خیال آرائی کا منفرد انداز یقیناً قابل داد ہے ۔فرماتے ہیں ۔
پس جائے گہر تو آبرو رہتی ہے۔گھٹتی نہیں بے زر ی سے ہمت ہر گز
مفلس ہو سخی تو و ہی خور ہتی ہے ۔مرجھائے ہزار پھول بو رہتی ہے
تبصرہ کے مختصر دائرے میں موصوف کی رباعی گوئی پر مکمل روشنی ڈالنا  ممکن نہیں۔موصوف کی دیگر اصناف میں ان کی ہنر مندیوں کا اعتراف بھی ضروری ہے۔مثلاً حمد‘نعت‘منقبت‘سلام اور نوحہ جیسی اصناف سخن میں بھی وہ یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔ ہم کو ڈاکٹر عظیم امروہی صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ انہوں نے ماضی کے ایک گوہرِ نایاب کو حال کے قارئین تک پہنچانے کی سعیِ مشکور کی ہے ۔افسوس کی بات ہے کہ ایسے عظیم شاعر کی تخلیقات سے قارئین اب تک نا آشنا رہے ‘جن کی شاعری کا معتد بہ حصہ کراچی پاکستان اور لندن کی برٹش لائبریری میں تو محفوظ ہے لیکن حال کے ناقدین شعرواد ب کی نظر ان پر نہیں پڑی۔حالانکہ وقت کا تقاضا یہی ہے کہ موصوف کی شاعری پربھی تحقیق و تنقید کا کا م ہو۔بہر حال عظیم امروہی صاحب نے اس کارِ نیک کا آغاز کر ہی دیا ہے تو آئندہ بھی اسے جاری رہنے کی امید کرسکتے ہیں۔اس سلسلے میں سید جواد حسین ‘سید شمیم رضا اور تقی رضا صاحبان کا بھی شکریہ ادا کرنا ضروری ہے کہ انھوں نے اس کتاب کو پیش کرنے کی پہل کی۔اس کتاب کی قیمت ہے ۱۵۰؍روپے اور ملنے کا پتہ:سید جواد حسین‘ایل A-43‘ابو الفضل انکلیو۔جامعہ نگر ‘نئی دہلی110025 
SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment

0 comments:

Post a Comment