نامِ کتاب۔حرف مشدّد (شعری مجموعہ) شاعر۔تاباں ضیائی مبصر۔عبد المتین جامیؔ

نامِ کتاب۔حرف مشدّد     (شعری مجموعہ)
شاعر۔تاباں ضیائی مبصر۔عبد المتین جامیؔ


زیر نظر شعری مجموعہ حضرت تاباں ضیائی کی تیسری کتاب ہے۔اس سے قبل اُن کی مزید دو کتابیںبنام ارتعاش(مجموعۂ غزل) اورچشمۂ سلسبیل(مجموعۂ نعت) منظرِ عام پر آکر قارئین سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔موجودہ مجموعہ کلام ان کی غزلوں پر مشتمل ہے۔ تاباں ضیائی سیماب اکبر آبادی اسکول سے تعلق رکھتے ہیں ‘جن کے قابل ترین شاگرد عزیز ضیا فتح آبادی سے اصلاح ِسخن لیا کرتے تھے ۔ان کو مشاعروں میں ہر دل عزیز شاعر ہونے کا شرف تو حاصل ہے ہی مختلف ادبی نیم ادبی رسائل میں مسلسل اشاعت کی وجہ سے ہندوستان بھر کے ادبا و شعراء میںبھی اپنی پہچان رکھتے ہیں۔مدھیہ پردیش کے ایک گمنام گاؤں میں ۱۹۵۰ء؁ میں پیدا ہونے والے شاعر تاباںؔ ضیائی کو ایک ایسا ماحول ملا جہاں صرف مسلم گھرانوں ہی میں اردو بولی جاتی ہے۔وہاں اردو شعروادب کی پرورش کا خیال بھی دل میں آنا کارِ محال ہے۔اردو کے رسائل یا اخبارات بھی جہاں عنقا ہیں ۔اس ماحول میں بھی شعروشاعری کا ذوق کسی کے دل میں ابھرنا واقعی معجزہ سے کم نہیں۔بہر حال انھوں نے شاعری کی اور اچھے اسلوب میں کی جس سے کہ انھیں شعروشاعری کی دنیا میں وہ مقام حاصل ہو سکا جس کے وہ متمنی تھے تا ہم خدا بھلا کرے ان مدیران رسائل کی جن کی نظر صرف انہیں پر پڑتی رہتی ہے جن کا تعلق اردو کے مراکز سے ہے۔مزید برآں بعض مدیران رسائل صرف اپنے خریداروں یا بہ زبان دیگر صاحب زر کی تخلیقات کو ہی شائع کرتے ہیں۔علم و فن کی آج کل کوئی قدر نہیں ہے۔ عالم یا فن کار گمنامی کی تاریکیوں میں گم ہو جاتا ہے۔مشاعروں میں ٹھمکے لگانے والی شاعرات یا شاعر کی ہی مانگ رہتی ہے۔ شاعری کا معیار ترنم اور اداکاری سے ناپا جاتا ہے۔آج سے تقریباً ۲۰؍ سال قبل مشاعروں کا معیار بہت بہتر تھا۔لیکن اب مشاعروں میں شاعروں سے زیادہ متشاعروں کی مانگ ‘کلام کسی کا بھی پڑھو‘کلام دیوناگری حروف میں کیوں نہ لکھا گیاہو سُر سے پڑھو تال ٹھونک کر پڑھو ‘اُچک کر یا لچک کر پڑھو ‘سامعین کو خوش کردو۔تم اسٹار کا درجہ رکھتے ہو ۔خوشی سے چالیس پچاس ہزار ایک محفل سے لے جاؤ‘یہ ہے معیار ۔۔۔۔

معاف فرمائیے ذرا میرا قلم بہک گیا ۔تاباں ضیائی پر بات چل رہی تھی۔ وہ مشاعروں میں پڑھتے ہیں لیکن معیاری کلام سے سامعین کے دلوں کو موہ لیتے ہیں۔ شستہ اور شگفتہ زبان میں ان کی شاعری کلاسیکی رچاؤ کے ساتھ عصری  میلانات سے ہم آہنگ نظر آتی ہے۔نمونتاً چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:
مخالفو کرو دارورسن کی تیاری۔جو اہتمام سے چلنے لگی وفا کی ہوا
ہر اک کہتا ہے گھبراکے اب کہاں جائیں۔گھروں میں حبس تو باہر چلے بلا کی ہوا
چھن نہ جائے ،کہیں لذّت یہ سفر کی یارب۔میری کشتی سے بہت دور کنارہ کردے
سفر دشوار ہے در پیش اور اس پر الم یہ بھی۔جنھیں ہمراہ ہونا تھا وہ رخصت کرنے آیے ہیں
تاباںضیائی کا یہی لب و لہجہ انھیں دیگر شعرا سے ممیز کرتا ہے۔موصوف کی شاعری میںتہہ بہ تہہ پوشیدہ محاسن کی تلاش کرنے کے لئے ان کے مجموعہ ’’حرف مشدّد‘‘کا مطالعہ کرنا لازمی ہے۔اس کی قیمت ہے دوسو روپے اور ملنے کا پتہ: حضرت خان شاہ ولی وارڈ‘پلاٹ نمبر۵۲ انکو ر رنگر‘کھنڈوا۔۴۵۰۰۰۱(ایم پی)

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment

0 comments:

Post a Comment