کتاب کا نام۔بنکر کی بیٹی(مجموعۂ افسانہ) افسانہ نگار۔ممتا مہروترا

کتاب کا نام۔بنکر کی بیٹی(مجموعۂ افسانہ)   افسانہ نگار۔ممتا مہروترا



   ترجمہ نگار۔ڈاکٹر شاہد جمیل              تبصرہ نگار۔ عبد المتین جامیؔ
ڈاکٹر شاہد جمیل اردو دنیا کا ایک جانا پہچانا نام ہے۔ترجمہ کے فن میں بھی ان کو ید طولیٰ حاصل ہے۔انھوں نے کئی کتابوں کا اردو سے ہندی اور ہندی سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ انھوں نے شاد عظیم آبادی کے ناول پیر علی ‘منشی احتشام الدین کا سفر نامہ ‘بہار کے پہلے وزیر اعلیٰ محمد یونس اور اندر دھنش خالد رحیم کا ہندی میں اور مردلا بہاری کے افسانوی مجموعہ گناہ گاروں کے درمیان‘بنکر کی بیٹی(ممتا مہروترا) کے تراجم اردو میں پیش کئے ہیں۔
’’بنکر کی بیٹی ‘‘کی مصنفہ ممتا مہروترا ایک ایسی خاتون افسانہ نگار ہیں جو نہ صرف اپنی ہی زبان میں کہانیاں تخلیق کر کے چپ ہوکر بیٹھ جاتی ہیں بلکہ اس بات کی بھی خواہاں رہتی ہیں کہ ان کے افسانوں سے دوسرے زبان والے بھی محظوظ ہوں۔ اس لئے بہتر صلاحیت والے مترجم کے ذریعہ اپنی تخلیقات ترجمہ کراکے اردو یا دیگر زبانوں میں کتابیں شائع کراتی رہتی ہیں۔
ڈاکٹر شاہد جمیل نے اپنے پیش لفظ میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ’’ممتا کا فنی اختصاص یہ ہے کہ وہ فنِ افسانہ نگاری سے واقف اور پامال موضوعات میں بھی جدّت اور قدرت مہیا کرنے کا ہنر رکھتی ہیں۔ مختلف طبقوں کے افراد کی زندگی ‘طرز 
رہائش‘سوچ و ذہنیت کے ساتھ انداز گفتگو سے بھی وہ آشنا ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ان کے افسانوںمیں زندگی مجسّم و متحرک نظر آتی ہے ۔پیش کردہ واقعات کو قبول کرنے اور شناسا کرداروں سے رشتہ جوڑنے میں قاری کو دشواری نہیں ہوتی۔
ممتا جی کے افسانے سکّہ‘بنکر کی بیٹی‘اپنا گھر‘ رہن‘ چوری‘ مول‘ ریت کا محل‘ بڑی بی‘ اے دیوی تو ہر جگہ‘ گھونسلہ‘اپنے پرائے‘ ہارن وغیرہ تمام افسانوں میں موجود کردار متحرک بھی ہیں اور متوازی بھی۔کہانی پن کو برقرار رکھتے ہوئے افسانہ نگار نے ہر کردار کے ساتھ انصاف بھی کیا ہے اور بہترین افسانہ نگاری کے نمونے پیش کئے ہیں۔ڈاکٹر شاہد جمیل نے مترجم ہونے کی حیثیت سے اس کی اصلی تحقیق کو موضوع و مواد سے انحراف نہ کرتے ہوئے اپنے طور پر رد وبدل بھی کیا ہے۔ تا ہم ہم جیسے قارئین کو اس کا احساس نہیں ہوتا کہ اس تخلیق میں کچھ ردوبدل واقع ہوئے ہیں ۔ کیونکہ ہم نے اصلی ہندی رسم الخط میں لکھے ہوئے ممتا مہروترا کے افسانے پڑھے ہی نہیں ہیں ۔تاہم ترجمہ کے مطالعہ سے ہی اس بات کا اندازہ لگتا ہے کہ واقعی ممتا جی ایک اچھی افسانہ نگار ہیں۔اور آئندہ بھی اپنی تخلیقات کو ترجموں کے ذریعہ ہمیں محظوظ کرتی رہیں گی۔ اردو کے قارئین کو اردو میں لکھنے والے افسانہ نگاروں سے واقفیت حاصل کرنے کے لئے ’’بنکر کی بیٹی‘‘کا ضرور مطالعہ کریں۔ملنے کا پتہ‘پریم مہدی ہال 28۔امینہ آباد پارک:لکھنؤ۔پین کوڈ۔226018 
SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment

0 comments:

Post a Comment