نام کتاب:قندیل (رباعیات)

نام کتاب:قندیل           (رباعیات)



     مصنف:کوثر صدیقی        مبصر :عبد المتین جامی
کوثر صدیقی صاحب ہمارے عہد کے بڑے رباعی گو کی حیثیت سے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ ان کی رباعیوں کے کئی مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں۔ انھوں نے تقریباً دو ہزار سے زائد رباعیاں کہی ہیں۔ رباعی جیسی ادق صنف سخن میں ان کو کس قدر ملکہ حاصل ہے اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے اس صنف میں مروجہ اوزان کو لے کر نیا تجربہ’’ترانہ‘‘ کے نام سے کیا۔ جو کہ ناچیز کے خیال میں کسی حد تک کامیاب بھی رہا۔ میں نے بھی کئی ترانے لکھے جو کہ انھیں کی ادارت میں شائع ہونے والے سہ ماہی کاروانِ ادب میں بھی شائع ہوئے۔
میں موصوف کی رباعیوں پر کچھ لکھنے سے قبل انھیں کے لکھے ہوئے پیش لفظ ’’بنامِ حرف اول‘‘ پر کچھ خامہ فرسائی کرنے کی کوشش کروں گا۔ممکن ہے کہ ناچیز کے خیال سے خود مصنف(شاعر) اور کچھ ادب نواز قاری متفق نہ ہوں۔ بہر کیف موصوف نے تو حرف ِاول میں رباعی کی مختصر ترین تاریخ بیان کرتے ہوئے اردو کی استاد شعراء کی غلط فہمیوں پر بھی روشنی ڈالنے کی سعی کی ہے کہ رباعی گوئی بہت ہی مشکل ترین فن ہے۔لیکن دراصل رباعی گوئی کوئی مشکل چیز نہیں ہے۔بہت ہی آسان ہے(بقول کوثر صدیقی صاحب) انھوں نے لکھا ہے کہ غزلیں لکھنے کے لئے کئی بحور اور اوزان جاننے کی ضرورت ہے لیکن رباعی تو بس ایک ہی بحر میں کہی جا تی ہے۔ناچیز کا خیال یہ ہے کہ اگر کوئی صرف ایک ہی وزن یعنی مفعول مفعول مفاعیل مفاعی لن یا مفاعیل فعل پر ہزاروں رباعیاں جمع کردے تو بھی رباعی کا شاعر بن سکتاہے ۔اگر کوئی چوبیسوں اوزان کوخلط ملط کرکے بھی رباعی گوئی کرے تو بھی رباعی کا شاعر بن سکتا ہے۔ یہ تو نقادوں کا کام ہے کہ دونوں طرح کے رباعی گو شعراء کے درمیان خط امتیاز کھینچے۔دیگر بات یہ ہے کہ بات بحور اوازان کی سختی کی نہیں بلکہ رباعیوں کے چاروں مصاریع کے درمیان ربط باہمی کی ہے۔ اکثرشائع ہونے والی رباعیوں میں ربط و ضبط کا فقدان نظر آتا ہے۔ پھر بھی وہ خود کو رباعیوں کا استاد تصور کرتے ہیں۔ اس غلط فہمی کا بھی ازالہ ضروری ہے کہ ہر ایرے غیرے نتھو خیرے رباعیوں کا استاد کہلانے کے مستحق نہیں ہوتے۔
بہر حال بلا تکلف کہا جاسکتا ہے کہ کوثر صدیقی صاحب ایک کامیاب رباعی گو شاعر ہیں۔ موجودہ کتاب ’’قندیل‘‘ میں ان کی تقریباً ۴۵۲؍رباعیاں شامل ہیں۔ ناچیز تو خود بھی اس طرح کی رباعیاں کہنے سے قاصر ہے کہ ایک ہی وزن پر مسلسل رباعیاں کہتا جائے ۔ان کی رباعیوں کے چاروں مصاریع جو ربط و ضبط پائی جاتی ہے وہ قابل تعریف ہے۔
موصوف کی ایک رباعی ملاحظہ فرمائیے اور اپنے سینے کو مسوس کر رہ جائیے۔
مکّار شکاری کو ملے عیش و آرام ۔تلوار ہے کمزور کے سرت پر لٹکی
معصوم پرندوں کو ملے قیدِدوام۔کمزور کا دنیا میںہے جینا بھی حرام
اس کتاب کی قیمت ہے ۱۵۰؍روپے اور شاعر کا پتہ:زیب وِلا،79-Aگنوری مین روڈ،بھوپال۔462001

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment

0 comments:

Post a Comment